Tuesday, May 24, 2011

NMAZ SEE MADAD LOO

حدیث شریف میں ہے کہ سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جب کوئی سخت مہم پیش آتی نماز میں مشغول ہوجاتے اور نماز سے مدد چاہنے میں نماز استسقا و صلوۃ ِحاجت داخل ہے۔ ١ انسان کی دو ہی حالتیں ہوتی ہیں آرام اور راحت (نعمت) یا تکلیف و پریشانی۔ نعمت... میں شکر الہی کی تلقین اور تکلیف میں صبر اور اللہ سے مدد کی تاکید ہے۔ حدیث میں ہے ـ مومن کا معاملہ بھی عجیب ہے اسے خوشی پہنچتی ہے تو اللہ کا شکر ادا کرتا ہے اور تکلیف پہنچتی ہے تو صبر کرتا ہے۔ دونوں ہی حالتیں اس کے لئے خیر ہیں۔ (صحیح مسلم) صبر کی دو قسمیں ہیں، برے کام کے ترک اور اس سے بچنے پر صبر اور لذتوں کے قربان اور عارضی فائدوں کے نقصان پر صبر۔ دوسرا احکام الٰہی کے بجا لانے میں جو مشکلیں اور تکلیفیں آئیں، انہیں صبر اور ضبط سے برداشت کرنا۔ بعض لوگوں نے اس کو اس طرح تعبیر کیا ہے۔ اللہ کی پسندیدہ باتوں پر عمل کرنا چاہے وہ نفس اور بدن پر کتنی ہی گراں ہوں اور اللہ کی ناپسندیدگی سے بچنا چاہیے اگرچہ خواہشات و لذات اس کو اس کی طرف کتنا ہی کھنچیں

No comments:

Post a Comment